عصر کی چار رکعت سنت غیر موکدہ
عصر کی نماز سے پہلے *چار رکعت سنت* کے بارے میں چند احادیث اور فقہی وضاحتیں
✅ *1. یہ سنت مؤکدہ ہے یا غیر مؤکدہ؟*
جمہور علماء (بالخصوص احناف) کے نزدیک عصر سے پہلے کی چار رکعت *غیر مؤکدہ سنت* ہیں، یعنی نبی ﷺ سے یہ رکعتیں ثابت تو ہیں، مگر پابندی کے ساتھ ہمیشہ پڑھنا ثابت نہیں، اس لیے ان کو "غیر مؤکدہ" کہا جاتا ہے۔
---
📜 *2. حدیث کی روشنی میں:*
*حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:*
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
> *"اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو عصر سے پہلے چار رکعت نماز پڑھے۔"*
(سنن ترمذی: 430، صحیح: علامہ البانی)
یہ حدیث غیر مؤکدہ سنت کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔
---
*حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:*
> "نبی کریم ﷺ ظہر سے پہلے چار، اور عصر سے پہلے دو رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔"
(سنن ابو داؤد: 1251)
---
🕰️ *3. وقت:*
عصر کی فرض نماز سے پہلے ان سنت رکعتوں کا وقت ہوتا ہے، یعنی:
- جب زوال کے بعد ظہر کی نماز ادا ہو جائے،
- اور عصر کی نماز کا وقت شروع ہو جائے،
- تو عصر کی فرض سے پہلے یہ نفل (یا سنت) رکعتیں پڑھی جا سکتی ہیں۔
---
🌟 *4. فضیلت:*
- اللہ تعالیٰ کی رحمت کا وعدہ
- عام نوافل کی نسبت زیادہ اجر
- سنت کی پیروی
- دل کی نرمی، ذکر کی زیادتی
---
✅ *خلاصہ:*
- عصر سے پہلے 4 رکعت *غیر مؤکدہ سنت* ہیں
- نبی ﷺ نے ان کی *فضیلت بیان فرمائی* ہے
- پڑھنے والا *اللہ کی رحمت* کا مستحق ہوتا ہے
- - بہتر ہے کہ ہر روز باقاعدگی سے پڑھی جائیں، اگر وقت اور سہولت