سوال
ایک حدیث بتائی جاتی ہے کہ اگر کوئی بندہ زنا کرتا ہے تو وہ زنا واپس لوٹ اتا ہے
کیا یہ بات حدیث میں ہے اور کیا وہ حدیث صحیح ہے
جواب
اس کی تفصیل بتائے پوری وضاحت کے ساتھ
❌ "زنا واپس لوٹ آتا ہے" — کیا یہ حدیث ہے؟
یہ جملہ: *"اگر کوئی بندہ زنا کرتا ہے تو وہ زنا واپس لوٹ آتا ہے"*، کسی صحیح حدیث میں موجود نہیں ہے۔ یہ قول عوامی طور پر مشہور ہے، لیکن اس کی کوئی مستند حدیثی سند موجود نہیں ہے۔ علمائے کرام نے وضاحت کی ہے کہ یہ بات حدیث نہیں بلکہ ایک *ادبی یا اخلاقی نصیحت* ہے جو لوگوں کو زنا سے باز رکھنے کے لیے کہی جاتی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ انسان کو یہ احساس دلایا جائے کہ جس عورت سے وہ زنا کر رہا ہے، وہ بھی کسی کی بیٹی، بہن یا ماں ہے، اور اگر وہ ایسا کرے گا تو ممکن ہے کہ اس کے اپنے گھر کی عورتوں کے ساتھ بھی ویسا ہی سلوک ہو۔ [1]
---
📜 زنا کی مذمت پر صحیح احادیث
اگرچہ مذکورہ جملہ حدیث نہیں ہے، لیکن زنا کی سخت مذمت اور اس کے سنگین نتائج کے بارے میں متعدد صحیح احادیث موجود ہیں:
1. *زنا کے وقت ایمان کا فقدان*
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> "جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا۔" [2]
یہ حدیث زنا کی قباحت کو واضح کرتی ہے کہ یہ عمل انسان کو ایمان کی حالت سے باہر کر دیتا ہے، اگرچہ ایمان بعد میں واپس آ جاتا ہے۔
2. *زنا کی سنگین سزا*
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
> "اور جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے، اور کسی جان کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے اللہ نے حرام کیا ہے، اور زنا نہیں کرتے، اور جو یہ کام کرے گا وہ سزا پائے گا۔ قیامت کے دن اس کا عذاب دوگنا کر دیا جائے گا، اور وہ اس میں ہمیشہ ذلیل ہو کر رہے گا۔"
> *(سورۃ الفرقان: 68-69)*
یہ آیات زنا کے سنگین انجام کو بیان کرتی ہیں اور اس سے بچنے کی تاکید کرتی ہیں۔
---
✅ خلاصہ
- "زنا واپس لوٹ آتا ہے" کا جملہ *حدیث نہیں* ہے، بلکہ ایک اخلاقی نصیحت ہے۔
- زنا ایک *کبیرہ گناہ* ہے جس کی قرآن و حدیث میں سخت مذمت کی گئی ہے۔
- زنا کے وقت ایمان کا فقدان اور آخرت میں سخت عذاب کی وعید موجود ہے۔
- مسلمان کو چاہیے کہ وہ زنا سے بچے اور اپنی اور دوسروں کی عزت کا خیال رکھے۔