سوال
ایک بہن کا سوال ہے کہ
جو کالج اور سکول کے اندر استاد ہوتے ہے
وہ بھی غیر محرم ہوتے ہے
کہا ان سے بات کر سکتے ہے
اور کیا ان کی طرف دیکھ سکتے ہے
اور کیا ان کے سامنے چہرے کا پردہ ضروری ہے
اور لیکچر کے دوران ہمیں ان کی طرف دیکھنا بھی پڑتا ہے
مہربانی کر کے رہنمائی فرمائے
اور قران اور حدیث سے اس کا وضاحت کے ساتھ جواب دے
جواب
*1. غیر محرم سے بات چیت کی شرائط*
اسلام میں *غیر محرم مرد و عورت کا آپس میں غیر ضروری بات چیت* کرنا منع ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
*{فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ}*
"پس تم (عورتیں) نرمی سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے وہ کوئی امید لگا بیٹھے۔"
(سورۃ الاحزاب، آیت 32)
یعنی اگر بات کرنا ناگزیر ہو (جیسے تعلیم یا ضرورت) تو *نرمی، بے تکلفی، ہنسی مذاق یا جذباتی انداز* سے بچنا ضروری ہے۔ لہٰذا، مرد استاد سے بات ممکن ہو تو *مختصر، پردے میں، نظریں نیچی کر کے* اور *صرف تعلیمی مقصد کے لیے* ہو۔
---
*2. چہرے کا پردہ*
چہرے کے پردے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے، لیکن *فتنہ کے دور* اور *اجنبی مردوں کے سامنے* عورت کا چہرہ چھپانا زیادہ محتاط اور بہتر ہے۔
*حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا* فرماتی ہیں:
"جب مرد ہمارے قریب سے گزرتے تو ہم اپنی چادریں چہرے پر ڈال لیتیں۔"
(ابو داود، حدیث 1833)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ *چہرے کا پردہ صحابیات کا عمل تھا*، خصوصاً اجنبی مردوں کے سامنے۔
لہٰذا کالج یا اسکول میں *مرد استاد کے سامنے چہرے کا پردہ رکھنا زیادہ بہتر ہے*، تاکہ فتنے کا دروازہ بند ہو۔
---
*3. نظریں نیچی رکھنا*
قرآن پاک کا حکم ہے:
*{قُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ}*
"مومن عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں..."
(سورۃ النور، آیت 31)
اگر استاد کے لیکچر کے دوران دیکھنا ضروری ہو (جیسے بورڈ دیکھنا یا چہرے کے اشارے سمجھنا)، تو *نیت صاف* اور *نظر قابو میں* ہو، فضول یا بار بار دیکھنا جائز نہیں۔
---
*خلاصہ شرعی حکم:*
1. *غیر محرم مرد استاد سے بات چیت* صرف ضرورت کے تحت ہو۔
2. *آواز میں نرمی نہ ہو، فاصلہ ہو، نظریں نیچی* رکھنی چاہییں۔
3. *چہرے کا پردہ فتنہ سے بچاؤ کے لیے بہتر اور پسندیدہ ہے*۔
4. *لیکچر سننا جائز ہے*، لیکن استاد کو گھورنا یا فالتو دیکھنا منع ہے۔
5. اگر ممکن ہو تو *خواتین اساتذہ سے پڑھنے کو ترجیح دی جائے*۔
✅ *1. مرد و عورت کے تعلقات میں اسلام کی بنیاد:*
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
> *"اور جب تم ان (نبی کی ازواج) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمہارے دلوں کے لیے اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے۔"*
(سورۃ الاحزاب: 53)
یہ آیت عام اصول دیتی ہے کہ مرد و عورت کے درمیان *پردہ، حیا، اور محدود تعلق* ہی جائز ہے۔
---
✅ *2. غیر محرم مرد سے بات کرنا:*
بات *ضرورت کے تحت* ہو سکتی ہے، لیکن نرمی، خوش دلی یا بے تکلفی نہیں ہونی چاہیے۔
> *"اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگار رہو، تو (نامحرم سے) نرم لہجے میں بات نہ کرو، کہیں وہ شخص جس کے دل میں بیماری ہے، تم سے کچھ لالچ نہ رکھ بیٹھے۔"*
(سورۃ الاحزاب: 32)
📌 *لہٰذا لڑکی یا عورت کو چاہیے کہ استاد سے بات:*
- کم سے کم کرے
- صرف ضرورت کے تحت
- نرمی، ہنسی، یا بے تکلفی نہ ہو
---
✅ *3. چہرے کا پردہ استاد کے سامنے؟*
اسلامی فقہاء کے دو مکاتبِ فکر ہیں:
- بعض علماء کے مطابق *چہرہ اور ہاتھ* محرم کے علاوہ سب سے چھپانا واجب ہے۔
- بعض کہتے ہیں کہ فتنے کا اندیشہ ہو تو چہرہ چھپانا ضروری ہو جاتا ہے۔
📌 اسکول، کالج یا یونیورسٹی کے ماحول میں جب:
- لڑکیاں خوبصورتی سے تیار ہو کر آتی ہیں
- غیر محرم استاد اور طلباء ہوتے ہیں
- نظر کا ٹکراؤ اور دلوں میں وسوسے ہو سکتے ہیں
تو ایسے ماحول میں *چہرے کا پردہ نہایت ضروری* ہو جاتا ہے تاکہ فتنے سے بچا جا سکے۔
---
✅ *4. استاد کی طرف دیکھنا؟*
اگر لیکچر کے دوران استاد کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہو (مثلاً بورڈ یا ہونٹوں کی حرکت سمجھنے کے لیے)، تو:
- *صرف ضرورت کی حد تک* دیکھنے کی اجازت ہے
- لیکن نظریں جھکا کر رکھنا افضل ہے
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
> *"مومن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہی ان کے لیے پاکیزہ طریقہ ہے۔"*
(سورۃ النور: 30)
---
✅ *خلاصہ:*
1. مرد استاد غیر محرم ہوتے ہیں۔
2. ان سے صرف ضرورت کے تحت رسمی انداز میں بات کی جا سکتی ہے۔
3. نرمی، ہنسی مذاق، یا آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا منع ہے۔
4. چہرے کا پردہ کرنا ایسے ماحول میں جہاں غیر محرم ہوں *زیادہ بہتر اور محفوظ* ہے۔
5. لیکچر کے دوران صرف سیکھنے کی حد تک دیکھنا جائز ہے، نظریں جھکانا افضل ہے۔
---
📌 *نصیحت:*
اسلام عورت کو عزت، حفاظت اور حیا کا تاج دیتا ہے۔ موجودہ فتنہ بھرے دور میں *پردہ، حیا، اور حدود کا خیال رکھنا* نہایت ضروری ہے تاکہ ایمان محفوظ رہے۔