ایک بھائی کا سوال بھاگ کر نکاح کرنا

0


سوال

ایک بھائی کا سوال ہے کہ

کسی لڑکی کے ساتھ بھاگ کر اس کے ماں باپ کی اجازت کے بغیر کسی سے شادی کرنا 

تو کیا وہ شادی ہوتی ہے 

پورے وضاحت کے ساتھ بتائے

اور اس میں ولی ان کا کوئی گھروالا اور رشتدار بھی نہیں ہے

بلکہ ان کے دوست اور سہیلیاں ہے

تو کیا وہ نکاح اور شادی آتی ہے

جواب

اسلامی شریعت کے مطابق نکاح ایک مقدس اور سنجیدہ معاہدہ ہے جو مخصوص شرائط اور ارکان کی تکمیل سے ہی معتبر ہوتا ہے۔ ان شرائط میں ولی (سرپرست) کی موجودگی اور دو عادل گواہوں کی شرکت شامل ہے۔ سوال میں بیان کردہ صورت حال—یعنی لڑکی کا اپنے والدین یا ولی کی اجازت کے بغیر دوستوں یا سہیلیوں کی موجودگی میں بھاگ کر نکاح کرنا—اسلامی فقہ کی روشنی میں تفصیل طلب ہے۔


📜 نکاح کے بنیادی ارکان اور شرائط

نکاح کے صحیح ہونے کے لیے درج ذیل شرائط کا پورا ہونا ضروری ہے:


1. *ولی کی موجودگی*: اکثر فقہاء کے نزدیک ولی کی رضامندی نکاح کے لیے شرط ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:

   > "کوئی نکاح ولی کے بغیر جائز نہیں۔"

   (سنن ابی داؤد، حدیث 2085)


2. *دو عادل گواہوں کی موجودگی*: نکاح کے وقت دو عادل گواہوں کا ہونا ضروری ہے تاکہ نکاح کی تصدیق ہو سکے اور بعد میں کسی قسم کا انکار نہ کیا جا سکے۔


🧕 ولی کی عدم موجودگی میں نکاح کا حکم

1. *جمہور فقہاء (شافعی، مالکی، حنبلی)*

ان مذاہب کے مطابق ولی کی موجودگی کے بغیر نکاح باطل ہے۔ اگر لڑکی اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرتی ہے تو وہ نکاح شرعاً معتبر نہیں ہوتا۔


2. *حنفی فقہ*

حنفی فقہ میں بالغ اور عاقل عورت کو نکاح کرنے کا اختیار حاصل ہے، بشرطیکہ وہ کفؤ (ہم پلہ) مرد سے نکاح کرے۔ تاہم، اگر ولی اس نکاح پر اعتراض کرے اور نکاح میں کوئی شرعی قباحت ہو تو ولی کو نکاح فسخ کرنے کا حق حاصل ہے۔


🏃‍♀️ بھاگ کر نکاح کرنے کا شرعی حکم

اگر لڑکی اپنے ولی کی اجازت کے بغیر اور صرف دوستوں یا سہیلیوں کی موجودگی میں نکاح کرتی ہے، تو:

- *جمہور فقہاء* کے مطابق، یہ نکاح باطل ہے کیونکہ ولی کی اجازت اور دو عادل گواہوں کی موجودگی ضروری ہے

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

DARUL UMMAH ONLINE

The purpose of our life is to revive the Quran and Sunnah within the entire Ummah and to bring the word into every home, no matter how small. In sha Allah